مہنگائی سے نمٹنے کے آسان گر

 




مختصر جائزہ

پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران مہنگائی میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ مارکیٹ کی قیمتیں سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں۔ ایندھن کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور روپے کی قدر میں کمی نے اوسط شہریوں کی قوت خرید کو نصف سے بھی کم کر دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس مہنگائی سے کیسے نمٹا جائے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنی آمدنی میں خرچے کے تناسب سے اضافہ کردیں ۔ اگر آپ کو کساد بازاری کی وجہ سے آمدن میں فوری اضافہ ممکن نہیں دکھائی دیتا تو دوسرا حل یہ ہے کہ اپنے اخراجات کم کردیں۔اس گائیڈ میں، ہم آپ کو آسان تراکیب اور طریقہ کار بتائیں گے جن کی مدد سے آپ سال 2023 کے دوران آپ کے اخراجات میں نماییاں کمی کر کے پیسے بچا سکتے ہیں اور وہ بھی معیار پر کوئی سمجھوتا کئے بغیر

مہینہ بھر کا سامان تھوک منڈی سے خریدیں

پیسہ بچانے کا کلیدی نکتہ یہ ہے کہ بغیر ضرورت کے کوئی چیز نہ خریدیں اور روز روز کی بجائے ایک مہینہ یا دو مہینے کی اشیا اکٹھی خرید کر رکھیں ۔ خراب ہونے والے پھل اور سبزیاں ماہانہ نہیں خریدی جا سکتیں، لیکن آپ انہیں ہول سیل مارکیٹ سے ہفتہ وار خرید سکتے ہیں تھوک میں ایک تو چیزیں سستی ملیں گی دوسرا آپ ہر وقت بازار جانے کی جنجھٹ سے بچ جائیں گے

مہینے میں کتنے صابن استعمال ہوتے ہیں ۔ دالیں کتنی لگتی ہیں وغیرہ وغیرہ ان سب کی لسٹ بنالیں ۔ بڑے سپر سٹورز ڈیزائین ہی اس طرح کئے جاتے ہیں کہ آنے والا کچھ کچھ لے کے ہی جائے ۔ ان سے اجتناب ہی بہتر ہے۔ ملک کے ہر شہر میں تھوک مارکیٹیں ہیں جہاں سے آپ اعلی کوالٹی اشیا سستے بھاو خرید سکتے ہیں

روالپنڈی اسلام آباد کی سب سے بہترین تھوک مارکیٹ راجہ بازار کے قریب واقع ہے ۔ کوئی دو کلومیٹر کے دائرے میں سینکڑوں دکانیں ہیں جہاں سے آپ دال، چاول ،صابن شیمپو ۔ تیل اجناس سے لے کر برقی آلات تک ہر مال دستیاب ہے ان میں کچھ دوکانیں تو پرچون کی ہیں جبکہ کچھ دوکانیں تھوک پر مال فروخت کرتی ہیں ۔ راجہ بازار جا کر متعلقہ ۔ مارکیٹ کا پتہ کریں ذرا گھومیں گے قیمتیں پوچھیں گے تو آپ آسانی سے تھوک کی دوکانوں کا پتہ لگا لیں گے

راجہ بازار سے آپ کچن کے برتن، کراکری، کپڑا، الیکٹرانک اشیاء، بہت کم نرخوں پر خرید سکتے ہیں۔ اگر ٹوتھ پیسٹ شیمپو، سگریٹ، امپورٹڈ کافی، چائے اور اسی طرح کی دوسری اشیاء خریدنا چاہتے ہیں تو ننکاری بازار جائیں۔ تھوک والے ایک دو چیزیں فروخت نہیں کرتے۔ یعنی صابن درکار ہوں تو آپکو چھ یا ایک درجن کا پیک خریدنا ہوگا

بازار کی تنگ گلیوں پر آپ کو سینکڑوں ہول سیل آؤٹ لیٹس ملیں گے۔ کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے چند دکانوں پر جائیں، قیمت اور معیار کا موازنہ کریں اور پھر خریدیں۔ نناکاری بازار کے قریب ہی غلہ منڈی ہے، جہاں سے آپ پریمیم کوالٹی کی دالیں، چاول، پاستا اور اسی طرح کی دیگر اشیاء راولپنڈی اور اسلام آباد کی دوکانوں سے 10-20 فیصد کم نرخوں پر مل جائیں گی

کچھ اشیا کی قیمت تو اسلام آباد سے نصف ہوگی ۔ مثال کے طور پر پاستا نوڈلز ننکاری بازار میں 180 روپے فی کلو میں دستیاب ہیں، جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی دوکانوں پر اس کی قیمت 250- 300 روپے فی کلو ہے۔ ننکاری بازار سے ملحقہ ڈرائی فروٹ مارکیٹ ہے، جہاں سے آپ پریمیم ڈرائی فروٹ سستے داموں خرید سکتے ہںں ۔ راجہ بازار کے باکل قریب سٹی صدر روڈ ،الیکٹرانکس اور پینٹ کی ہول سیل مارکیٹ ہے۔ہارڈ ویئر، پلاسٹک اور ادویات کی ہول سیل مارکیٹں بھی راجہ بازار کے قریب ہی ہیں۔ راجہ بازار راولپنڈی شہر کے اندروں میں واقع ہے یہاں ہر وقت بھیڑ رہتی ہے ۔ راجہ بازار جانے کا بہتررین وقت صبح نو دس بجے کا ہے اسوقت آپکو اپنی کار کے لئے پارکنگ بھی آرام سے مل جائے گی اور رش بھی نہیں ہوگا۔ گرچہ تھوک کے دام فکس ہوتے ہیں تاہم کئی جگہ آپ اگر سودے بازی کریں تو ریٹ کم کرواسکتے ہیں

سستے نرخوں پر تازہ پھل اور سبزیاں کہاں سے خریدیں

ہر شہر میں ایک منڈی ہوتی ہے جہاں سبزی اور فروٹ تھوک میں بکتا ہے ۔ اسلام آباد میں اعلی اور تازہ پھل اور سبزی خریدنے کی سب سے بہترین جگہ اسلام آباد سبزی منڈی ہے ۔ میٹرو کیش اینڈ کیری کے قریب سیکٹر آئی گیارہ میں واقع اس منڈی میں پورے پاکستان سے پھل اور سبزی روزانہ آتے ہیں۔ یہاں آپ کو کوئٹہ اور افغانستان سے آئے جمبو سائز کے سیب، خربوزے، انار اور انگور، گلگت بلتستان کی لذیذ چیری، سندھ اور جنوبی پنجاب کے میٹھے آم، سندھ کے انناس، اور پپیتا، اور کشمیری پھلوں کی مختلف اقسام ملیں گی۔ دوسرے شہروں سے آئے لدے بھدے ٹرک آکشن پلیٹ فارمز پر لائے جاتے ہیں جہاں انکی بولی ہوتی ہے اور پھر انکو مقامی تاجر اور بیوپاری خریدتے ہیں اور پھر اسے منڈی میں ہی یا اسلام آباد کی مارکیٹوں پر لے جاکے فروخت کرتے ہیں ۔

منڈی کو ہم دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں ایک سبزی منڈی اور دوسرا پھل منڈی ۔ منڈی میں داکل ہوتے ہی جو سٹال اور ریڑھیاں نظر آتی ہیں یہ پرچون بیچنے والے ہیں جو صبح بولی میں سے مال لیتے ہیں اور شام تک منافع پر بیچ دیتے ہیں ۔کچھ لوگ سڑک پر کچھ کریٹ رکھ کر بیچتے نظر آتے ہیں ۔ انہیں عام زبان میں پھڑیا کہتےہیں ۔ یہ بولی میں سے مال لیتے ہیں اور کچھ آرھتیوں سے ذخیرہ شداہ مال لے کر تازہ کر کے بیچتے ہیں۔ منڈی سے سستے داموں تازہ پھل خریدنے کا گر یہ ہے کہ آپ بولی میں سے مال لیں ۔ منڈی میں ہر پھل کے لئے ایک جگہ علیحدہ مختص کی گئی جہاں اسکی روزانہ بولی ہوتی ہے۔ نیلامی میں بکنے والے فروٹ اور مارکیٹ کے ریٹ کا فرق کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ بولی میں اگر انگور کا دس سے بارہ کلو کا کریٹ ایک ہزار روپے کا ہو تو دوکانوں پر یہی انگور دو سو سے روپے فی کلو سے زیادہ پر فروخت ہوگا ۔ یعنی بولی میں مارکیٹ سے آدھی سے بھی کم قیمت پر پھل خریدا جا سکتا ہے۔ کئی پھل فی کریٹ کے حساب سے بولی میں سے خریداے جا سکتے ہیں تو کئی پھل جیسے کہ گرما وغیرہ لاٹ کی سورت میں فروخت ہوتے ہیں جبکہ کیلے دس درجن یا زائد کے لوگر میں بکتے ہیں

شائد آپکو یہ معلوم نہ ہو کہ آپ بھی دوسرے تاجروں کی طرح بولی سے خریداری کر سکتے ہیں۔ اگر آپکا خاندان چھوٹا ہو تو آپنے کسی دوست کو ساتھ لے جائیں ۔ بولی میں سے کریداری کریں اور پھر آپس میں تقسیم کرلیں ۔ تفریح کی تفریح بچت کی بچت اگر آپ پہلی بار منڈی جارہے ہیں تو سب سے پہلے پوری منڈی گھومیں ۔ ذرا قریب جا کر مختلف نیلامیوں کا مشاہدہ کریں، جلد ہی آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ کس کوالٹی کی چیز کس قیمت پر فروخت ہو رہی ہے۔ بولی زیادہ سے کم کی جانب آتی ہے آپ تسلی سے مشاہدہ کریں اور پھر جب سمجھ جائیں تو بولی دیں ۔ نیلامی کے پلیٹ فارمز پر تازہ کے ساتھ ساتھ ذخیرہ شدہ یا باسی مال کی بھی بولی ہوتی ہے۔ سبزی منڈی سے خریداری کا گر یہ ہے کہ کسی کی بات پر کبھی اعتبار نہ کریں بلکہ ہر مال خود چیک کریں ۔ بعض اوقات آڑہتی پیٹی بناتے وقت اوپر کی دوپرتوں پر تو نہائت اعلی تازہ پھل لگا دیتے ہیں لیکن نیچے کی پرتوں میں ایکسپائر مال ہوتا ہے لہذا کسی کی بھی بات پر اعتبار کئے بغیر ساری پیٹی کا جائزہ لیں ۔ ہوسکے تو خریدنے سے پہلےآخری پرت کا پھل اٹھا کر چکھیں ایک دودفعہ کے تجربے کے بعد آپ خریداری سیکھ جائیں گے اور پھر شائد زندگی میں کبھی سبزی منڈی کے علاوہ کہیں سے خریداری نہ کریں۔ وقت تبدیل ہوتے رہتے ہیں تاہم پھلوں کی نیلامی صبح 8 بجے کے بعد شروع ہوتی ہے اور کم از کم خریداری ایک کارٹن ہے۔

یہ تو تھی پھل خریدنے کی بات ۔ اسی منڈی میں ملک کی اعلی ترین سبزی بھی فروخت لے لئے لائی جاتی ہے جس کی بولی علی الصبح شروع ہوجاتی ہے۔ بولی میں سے خریداری کر کے تاجر اسے سڑک پر کپڑا بچھا کر فروخت کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ صبح سویرے سے آٹھ بجے تک یہ عمل جاری رہتا ہے ۔آٹھ بجے کے بعد مارکیٹ کمیٹی کے ٹریکٹر صفائی کے لئے آجاتے ہیں اور تاجروں کو سڑک سے اٹھانا شروع کردیتے ہیں۔ گھر کے لئے سبزی لینے کا یہ وقت ہے ۔اسوقت تک تاجر اپنی دیہاڑی لگا چکا ہوتا ہے اور بقیہ مال بخوشی اونے پونے داموں بیچتا ہے اسوقت آپکو کسی سبزی کا پانچ کلو تھیلا 80 روپے کا مل سکتا ہے جس کی فی کلو قیمت بازار میں 80 روپے ہو۔

اتوار بازار

اگر آپ صبح سبزی منڈی نہیں جا سکتے تو شام میں سی ڈی اے کے بازار چلے جائیں۔ جی 9 بازار ہر منگل، جمعہ اور اتوار کو لگتا ہے۔ نماز مغرب کے بعد اس بازار کے دروازے بند ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور بیچنے والے اپنی عارضی دکانیں سمیٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ میٹرو اسٹیشن کے قریب صرف گیٹ نمبر 1 رات 8 بجے تک کھلا رہتا ہے۔ اختتامی وقت کے قریب، بہت سے سبزیوں اور پھلوں کے اسٹالرز آدھی قیمت پر اپنی مصنوعات پیش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر ہو سکے تو ایک دفعہ ضرور آزمائیں۔

بجلی بچانے کی آسان ترکیب

مختلف سرکاری تخمینوں کے مطابق، آپ اپنے بلوں میں 10 فیصد کمی کر سکتے ہیں، اگر آپ آلات استعمال کرنے کے بعد انکے پلگ ساکٹ سے نکال دیں۔ جی ہاں، ساکٹ سے پلگ کو مکمل طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ موبائل فون چارجرز، لیپ ٹاپ چارجرز، واشنگ مشین، ٹیلی ویژن، یا دیگر آلات کو بٹن بند کر کے لگا رہنے دینے سے بجلی ضائع ہوتی رہتی ہے۔ ریفریجریٹر گیسکٹ پر وقت کے ساتھ میل جمع ہوتا رہتا ہے جس سے اسکی پکڑ میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے ۔ بعض اوقات فریج کی ربڑوں میں دراڑیں بھی پڑ جاتی ہیں جس سے اسکی ٹھنڈک روکنی کی صلاحیت تاثر ہوتی ہے اور کمپریسر کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے نتیجتہ بجلی بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے اور بل زیادہ آتا ہے ۔ میل کچیل اتارنے کے لئے فریج کو بند کریں ۔کسی بھی اچھے صرف کو گرم پانی میں حل کرکے محلول سا بنالیں اور اس محلول سے فریج کی ربڑوں کو نرمی سے رگڑ کر صاف کریں۔ کچھ دیر بھیگا رہنے دیں پھر پانی سے صاف کردیں ۔ خیال رہے کہ پانی کمپریسر اور دیگر برقی آلات کی جانب نہ جانے پائے۔ گرم پانی چکنائی کو ختم کردے گا، اور پیٹرولیم جیلی ہوا کو بند کرنے کے لیے درکار لچک کو بحال کردے گی۔ سردیوں میں ریفریجریٹر تھرموسٹیٹ کو سب سے کم سیٹنگ میں ایڈجسٹ کریں۔ اپنے تمام ایئر کنڈیشنرز کے ایئر فلٹرز کو صاف رکھیں۔ بڑے گھروں میں عام طور پانی کی موٹر چلا کر بھول جاتے ہیں اور پانی ضائع ہوتا رہتا ہے ۔ زرا سوچیں اگر ایک یونٹ بجلی بھی روزانہ اسی طرح ضائع ہو تو ایک ماہ میں کتنی بنتی ہے۔ لہذا نظر رکھیں اور ٹینک بھرتے ہی یا پہلے ہی موٹر بند کردیں ہم سردیوں میں ہیٹنگ اور گرمیوں میں کولنگ پر اچھی بھلی رقم خرچ کرتے ہیں ۔ شیشے کی کھڑکیوں یا ایسی دیواروں کو جن پر سارا دن دھوپ پڑتی ہو بانس کی چقوں سے ڈھانپ دینے سےگھر ٹھنڈا رہے گا اور اے سی کم استعمال ہوگا۔ یہی چقیں سردی میں بھی کارآمد ہوں گیں۔ سردیوں میں شیشے کی کھڑکیوں پر بلبلے والے پلاسٹک شیٹ لگادیں اور کھڑکیوں اور دروازوں کی درمیانی درزوں اور جھریوں کو اگر فوم سے بھردیں تو تھوری دیر میں ہی ہیٹر پورے گھر کو گرم کردے گا۔ اس طرح ہم بل میں بچت کرسکتے ہیں۔سرد علاقوں میں جب بھی نیا گھر بنوائیں تو شیشے کی کھڑکیوں کے باہر لکڑی کی ایک اضافی کھڑکی ضرور بنوائیں جسےضرورت پڑنے پر بند کیا جا سکتاہو

گیس کا بل کم کرنے کا آسان طریقہ

چاہے آپ سوئی گیس استعمال کر رہے ہوں یا ایل پی جی باقاعدگی سے جانچ کرتے رہیں کہ کہیں سے گیس لیک تو نہیں ہورہی۔ بہتر ہوگا اگر ہر سال ربڑ کے تمام پائپوں کو تبدیل کرتے رہیں ۔ وقت کے ساتھ، چولہا اور ہیٹر کے جیٹ بلاک ہو جاتے ہیں۔ سوئی گیس کے لئے بڑے سوراخ والے جیٹ جبکہ ایل پی جی سلنڈر کے لئے باریک سوراخ والے جیٹ استعما ہوتے ہیں ۔ جیٹ تبدیل کرتے وقت تسلی کرلیں کہ جیٹ کا سائز آپکے ایندھن کی مناسبت سے ہو۔ مناسب سائز کے جیٹ طیاروں کا استعمال آپ کو گیس پر 10-20٪ بچا سکتا ہے اور برتن بھی کالے نہیں ہوں گے۔ سردیوں میں گھروں کے اندر لکڑی پیلیٹ یا کوئلے کے چولہے سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ جان لیوا مہلک گیسیں پیدا کرتے ہیں بڑی بچت کا وعدہ کرنے والے فینسی اشتہارات کو نظر انداز کریں۔پاکستان کے اکثر شہروں میں سردی نومبر سے فروری تک ہی پڑتی ہے ۔ تین ماہ کے لئے پیلٹ یا کوئلے جلا کر کوئی کتنی بچت کرسکتا ہے۔ گھر کے باہر تو پھر بھی چل جاتا ہے لیکن گھر کے اندر انگھیٹھی رکھنے سے پرہیز لازم ہے ۔ لکڑی اور کوئلہ گھر کے اندر جلانے سے ایسی مہلک گیس نکلتی ہے کہ انسان لمحوں میں ماوف ہوجاتا ہے اسے پتہ ہی نہیں چلتا اور دم نکل جاتا ہے کسی بجلی سے چلنے والی انگھیٹھی پیلٹ والی انگھیٹی پر رقم ضائع کرنے سے بہتر ہے۔ ایل پی جی پر چلنے والا برقی جاپانی ہیٹر لے لیں کم از کم محفوظ ہوتوگا ۔ زیادہ سردی کا مسئلہ ہو تو کم واٹ کا الیکٹرک ہیٹراستعما ل کرسکتے ہیں۔ اگر سردی زیادہ ہواور کوئلہ جلائے بغیر گزارہ نہ ہو تو انگھیٹھی باہر سلگائیں جب کوئلہ سرخ ہوجائے اسے پھر کمرے میں لائیں ۔ اور کھڑکی کھلی رکھیں تاکہ مہلک دھوئیں نکلتے رہیں اور آکسیجن آتی رہے ۔ عادت بنالیں کہ کتنی سردی بھی کیوں نہ ہو ہیٹر کبھی جلا کر مت سوئیں ۔سونے سے پہلے ہمیشہ اسکا پلگ نکالیں اور مناسب طریقے سے اسے بند کریں

ٹرانسپورٹ کا خرچہ بچانے کے گر

ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد ایندھن ایک بڑا خرچ بن گیا ہے۔ اگر آپ اپنے گھر سے دور رہتے ہیں تو اپنے کام کے قریب اور اپنے بچوں کے اسکول کے قریب کسی جگہ منتقل ہونے کی کوشش کریں۔ اگر فوری نقل مکانی ممکن نہ ہو تو سرکاری ٹرانسپورٹ میٹرو کا اسعمال کریں ۔ حکومت آئندہ مہینوں میں سارے اسلام آباد کو میٹرو سے منسلک کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے آپ کارپولنگ پر بھی غور کر سکتے ہیں۔ اپنے گھر کے قریب کسی بھی سپر مارکیٹ میں اشتہار لگا کر اپنے پڑوس میں ایسے لوگوں کو تلاش کریں جو آپ کے راستے پر سفر کرتے ہیں۔ یا انکے ساتھ چلے جائین یا انہیں اپنے ساتھ اپنی کار پر لے جائیں اور ایندھن کی لاگت آپس میں بانٹ لیں


Previous Post Next Post